ټول حقوق د منډيګک بنسټ سره محفوظ دي
بخت نامہ کاکڑ صوبہ کے پشتون بیلٹ کی پہلی خاتون غازی؛ پہلی خاتون قیدی اور پہلی خاتون شہید کے رتبے پر فائز ھونیوالی بہن بیٹی ھے،جسے پشتون نسل،اور پشتون رہنما فراموش کر چکے ہیں۔ بخت نامہ شہید کاکڑ قوم کے بڑے شاخ سنزرخیل سے تعلق رکھتی تھی۔ مورخین کا کہنا ھے کہ 1925 تا 1930 کے درمیان بخت ہندوباغ (مسلم باغ) کے علاقے میں ناپاک فرنگی راج کیخلاف مسلح جدوجہد سے منسلک رہی تھی۔ اس خاتون کا شوہر نامدار امیر محمد خان معروف غازی اور گوریلا جنگجو تھا جو آئے روز برطانوی فوجیوں پر مسلح حملے کرتا اور موصوف کے ہاتھوں فرنگیوں کے تابوت اور جنازے لندن جاتے۔ بخت نامہ کاکڑ آزادی کی اس جنگ میں اپنے شہید شوہرامیرمحمدخان کے ہمراہ انگریزوں کیخلاف سخت ترین مسلح مزاحمت کرتی رہی۔افسوس کہ اس گمنام شہید بیٹی کی جدوجہد پر آج تک کچھ نہیں لکھا گیا۔آج جنوبی پشتونخواہ میں سیاست کرنےوالے پشتون رہنماوں کو بخت نامہ کاکڑ اوراس جیسی دیگر شہید بیٹیوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے جنہوں اپنی جان کی بازی لگا کر اپنی ماں دھرتی کو آزاد کروایا۔
بخت نامہ کاکڑ کی شہادت کے حوالے سے دو قسم روایات ہیں۔ ایک روایت یہ ھے کہ بخت نامہ اپنے شوہر امیر محمد خان سے ملنے مچھ جیل گئ تو جیل کے انگریز آفیسر اور سکھ اہلکار نے بخت نامہ کے سامنے پشتون مجاہدوں اور مشاہیر کو برا بھلا کہا۔ چونکہ بخت نامہ عام گھریلو خاتون نہیں تھی بلکہ ایک غازی شوہر کی غازی بیوی تھی اس لیے اپنی حفاظت کے لئے ہمیشہ اپنے پاس پستول رکھتی تھی۔ انگریز اور سکھ کے توہین آمیز رویے پر بخت نامہ کاکڑ نے اسی وقت دونوں پر پستول سے فائر کئے۔ انگریز ہلاک ھوا جبکہ سکھ شدید زخمی ھوا۔ بخت نامہ گرفتار ھوئی اور پھانسی دیکر شہید کی گئی۔
دوسری روایت یہ ھے کہ جب اس کا امیرمحمدخان پھانسی کو پھانسی دی گئ تو بخت نامہ نے بدلے میں جیل کے اندر پہنچ کر انگریز آفیسر اور سکھ اہلکار پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں انگریز ہلاک اور سکھ اہلکار شدید زخمی ھوا۔
جنوبی پشتونخواہ کے مورخین اور قوم پرست پارٹیاں نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس علاقے یعنی ژوب ڈویژن کے غازیوں اور ہیروز کی تاریخیں اور یادیں مٹانا چاہتے ہیں اور اپنے جلسوں میں ان غازیوں شہیدوں اور ہیروز کا ذکر نہیں کرتے جو اندرونی بدنیتی؛ خیانت؛ حسد؛ قدورت اور عدم خلوص کا ثبوت ھے۔
لیکن فرنگی سامراج نے مچھ جیل میں دونوں غازی میاں بیوی کو پھانسیاں دیں اور یہی پھانسیاں بعد میں فرنگیوں کی بدترین شکست کی سبب بن گئے۔