غازی میجر ازمیر خان مندوخیل شہید نے 1893ء میں مندوخیل قبیلہ کے ایک دیہات (کلی ولہ اکرم) میں ایک معتبر خاندان سیدال خیل میں خان صاحب اختر خان کے گھر آنکھ کھولی. خان صاحب اختر خان کو (خان صاحب) کا خطاب امیر افغانستان حبیب اللہ خان نے عطا کیا تھا اور ان کو مندوخیل قبیلہ کا سردار تسلیم کیا تھا. میجر ازمیر خان نے ژوب مڈل سکول سے 1909 میں مڈل پاس کیا. مڈل کے بعد مزید پڑھائی ژوب میں ممکن نہ تھی. اس طرح ژوب میں سب سے پہلے ازمیر خان نے ہی مڈل پاس کیا تھا. پھر والد صاحب کی رضا مندی سے ہی ژوب ملیشیا میں ملازمت اختیار کی تاکہ جنگی حکمت عملی سیکھ سکیں.
1919 میں ازمیر خان نے کیپٹن سپین اور ک
یپٹن AF Reilly کو مار کر انگریزوں کے خلاف اعلان جنگ کیا اور انتہائی بہادری سے وطن اور مسلمانوں کی خاطر جنگ لڑی اور بالآخر انگریز سامراج نے 11 اکتوبر 1919 بروز جمعرات تقریباً 12 بجے غازی ازمیر خان اور اس کے ہمراہ 16 افراد کو شہید کیا. جس میں ازمیر خان اور اسکے تین بھائی اور بارہ افراد رشتہ دار بھی شامل تھے.
12 اکتوبر 1919ء بروز جمعہ AAG اور اس وقت کے پی اے مسٹر جیکب نے چیدہ چیدہ قبائل بلاکر شینہ باغ (پولیٹیکل ایجنٹ کا باغ) میں غازی ازمیر خان کا کٹا ہوا سر دکھایا اور 19 اکتوبر 1919 تک شہید ازمیر خان کا سر انڈین میوزیم واقع نئی دہلی کی زینت بنا رہا.
نوٹ: قصہ یہاں مختصر بیان کیا گیا ہے جبکہ تفصیل تقریباً 21 صفحات پر مشتمل ہے.