جنگ میوند

جنگ میوند یا میوند کی جنگ ایک بڑی جنگ ہوئی 27 جولائی 1880 ء کی، جس میں ایک طرف افغان پٹھان افواج تھیں جن کی نگرانی جناب ایوب خان افغانی کر رہے تھے تو دوسری طرف برطانوی افواج اور ہندوستانی افواج تھیں۔ لیکن آخرکار اس میں پشتنوں کی فتح ہوئی۔ یہ جنگ، افغان-برطانوی جنگ (دوم) کا حصہ ہے۔

ملاله

اس جنگ میں سب سے اہم کردار ملالہ میوند نے نبہایا جن کی بدولت پشتونوں میں ایک جزبہ برپا ہو گیا اور اس جنگ میں فتح یاب ہوئے۔ اس جنگ میں افغان افواج کو 2500 سے زائد فوجیوں سے ہاتھ دھونا پڑھا اور برطانیہ کو 100 تک کے فوجیوں سے۔ یہ جنگ وسط میں برطانیہ افواج کے کامیابی کے طرف تھا اور وہ فاتح ہونے ہی والے تھے لیکن ملالہ میوند نے اپنا دوپٹہ لہرایا اور افغان فوج کو حوصلہ دیا جس کے بدولت ہاری ہوئی جنگ واپس پٹھانوں نے جیت لی۔

میوند گاؤں کا تاریخی میدان.جو اب کھیتوں میں بدل چُکا ہے. سامنے شُہدائے میوند کا قبرستان بھی نظر آرہا ہے.اور یادگارِ شہدائے میوند بھی نظر آرہا ہے..27 جولائی 1880 کی مشہور میوند کی لڑائی یہاں لڑی گئی.
فوٹو گرافر.Thomas Ruttig.
اور پھر امیر ایوب خان کی طرف سے عُمر جان صاحب(ہرات کے گورنر) نے قندہار میں مُذاکرات میں حِصہ لیکر دوسری انگلو افغان جنگ کا خاتمہ کردیا.
The Second Anglo-Afghan War. Kandahar.
The Afghan delegation headed by Umrjan Sahib Zadah (Centre) that represented Ayub Khan, the Governor of Herat and brother of the dethroned Amir Yakub Khan, in discussions with the British at Kandahar. This effectively ended the 2nd Anglo Afghan War..
Photo Taken by Benjamin Sampson .

شُہدائے میوند کی قبریں..جو میوند کی مشہور لڑائی میں جامِ شہادت نوش کر گئے….27 جولائی 1880 کی کہانی..جب دوسری انگلو افغان جنگ لڑی گئی.
فوٹو گرافر..Thomas Ruttig.
میوند گاؤں کے میدان میں موجود ایک گمنام غازی کا مزار..جو میوند کی لڑائی میں شہید ہوئے تھے..اسی میدان میں میوند کی مشہور لڑائی لڑی گئ..27 جولائی 1880 کی کہانی.
فو ٹو گرافر..Thomas Ruttig.
خاندان ايوب خان
کندهارملالهميوند
نظريات (0)
نظر اضافه کول