قلعہ جمرود

پشاو رجو ابھی تک باج گزار علاقہ کی حیثیت سے پشاور کے سرداروں کے قبضہ میں تھا، مئی 1834ء میں باقاعدہ سکھوں کی سلطنت میں شامل ہوگیا۔ ہری سنگھ نلوہ، پشاور کا پہلا گورنر مقرر ہوا۔ سکھ جنرل ہری سنگھ دریائے سندھ کے کنارے اور ہزارہ میں مشہور تھا ۔ سکھ جرنیل ہری سنگھ نلوہ نے فوجی مقاصد کے تحت جمرود اور شبقدر میں قلعے تعمیر کروائے۔ یہ قلعہ شاہراہ خیبر پر جمرود سرائے سے بجانب شمال موجودہ ریلوے سٹیشن کے قریب واقع ہے۔ اپنی شکل و صورت کے اعتبار سے یہ بحری جہاز نظر آتا ہے۔ دھیان سنگھ اس گلاب سنگھ کا بڑا بھائی تھا، جو بعد میں مہاراجا کشمیر بنا ۔اس نے قلعہ جمرود کی تعمیر میں اپنے ہاتھوں سے کام کیا۔ قلعہ کی دیواریں بہت موٹی، لیکن کچی ہیں، جن کے اوپر لپائی کی گئی ہے۔ صدر دروازہ مشرقی جانب ہے۔ دروازے میں بھاری آہنی کواڑ ہیں۔ صدر دروازہ سے راستہ پیچ کھاتا ہوا اُوپر کو جاتا ہے۔ قلعہ دو منزلہ ہے، نچلی منزل میں سنتری خانہ ہے جہاں سے مسلح سپاہی پیرامیٹر(غلام گردش) کا چکر لگاتے ہیں۔ قلعہ کے اوپر مورچے بنے ہیں۔ قلعے کے متعدد کمروں میں سے ایک کمرے کو سکھ گردوارہ کے طور پر استعمال کرتے تھے ۔قلعہ میں آب رسانی کے لیے بڑاکنواں بھی کھدوایا گیا ہے۔

( شیخ نوید اسلم کی کتاب’’ پاکستان کے آثارِ قدیمہ‘‘ سے ماخوذ)

جمرود قلعہ خیبر ایجنسی. دوسری انگلو افغان جنگ کے دوران….فوٹو گرافر. جان بُورکے
جمرود قلعہ ,خیبر ، سن 1932
جمرود قلعہ پشاور ..1880.
جمرود قلعہ ..1880 کے دوران..
پيشاورجمرود قلعہدوسری انگلو افغان جنگشیخ نوید اسلم
نظريات (0)
نظر اضافه کول