پانی پت ہندوستان کی ریاست ہریانہ کا ایک ضلع ہے. اس ضلع کا صدر شہر بھی پانی پت کہلاتا ہے اور اسی پانی پت شہر کے باہر ایک میدان ہے جس میں ہندوستان کی تاریخ کی تین اہم لڑائیاں لڑی گئی ہیں. جن میں سے ایک پانی پت کی تیسری لڑائی ہے.
پانی پت کی تیسری لڑائی 14 جنوری 1761 میں جدید افغانستان کے بانی احمد شاہ بابا اور مرہٹوں کے درمیان لڑی گئی جس میں مرہٹوں کو شکست ہوئی. اس لڑائی میں ہندوستان کے علاقہ روہیلہ کے پشتون نواب جیسے کہ نواب نجیب الدولہ اور نواب حافظ الملک رحمت خان اپنے چالیس ہزار سپاہ کے ساتھ احمد شاہ بابا کے اتحادیوں میں شامل تهے. (اس کے علاوہ ریاست قلات کے خان میر نصیر خان بهی اپنے چالیس ہزار سپاہ کے ساتھ افغان اتحاد میں شامل تهے). جبکہ مرہٹہ کا اتحاد سداشیو راو بهاو، ملهاوراو هولکر، رگونات راوبالاجی باجی اور سکھوں اور جاٹوں کی مشترکہ فوج پر مشتمل تها.
یہ لڑائی ہندوستان میں اپنی نوعیت کے اعتبار سے بڑی اور نتیجہ خیز لڑائیوں میں شمار کی جاتی ہے. اس جنگ میں ہندوستانی اتحاد کے 50 ہزار سپاہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے. یہ لڑائی پانی پت کی پہلی لڑائی 1526 اور پانی پت کی دوسری لڑائی 1556کے مقابلے پر اس لئے اہم ہے کہ اس کے نتیجے کے طور پر افغانستان اور ہندوستان کی تاریخ میں نہایت اہم تبدیلیوں نے جنم لیا. اس جنگ کی ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ اس جنگ میں افغانوں نے نہ صرف مرہٹوں کو شدید شکست سے دوچار کرایا بلکہ تاریخ میں اس سے پہلے اور نہ ہی بعد میں ہندوستانیوں اور افغانوں کی اتنی شدید اور دست بہ دست لڑائی کی مثال ملتی