ټول حقوق د منډيګک بنسټ سره محفوظ دي
مولوی رحمت اللّٰہ مندوخیل(1895-1985)
تعارف:
مولوی رحمت اللّٰہ مندوخیل بن ملا موسیٰ بن ملا عزت بن ملا شکور.
پیدائش:
آپ نے 1895ء کو اپوزی "ژوب” سے تقریباً سات میل دور ویالہ نامی گاؤں کے ایک مذہبی گھرانے میں آنکھ کھولی، یاد رہے کہ آپ کا آبائی علاقہ مریم گاؤں ہے.
تعلیم:
ابتدائی تعلیم ژوب میں حاصل کی، اعلٰی تعلیم کے لئے پشاور سے ہوتے ہوئے دارالعلوم سہارنپور "یو-پی انڈیا” پہنچ گئے اور وہاں سے درسِ نظامی کی تکمیل کی.
تدریس:
فراغت کے بعد ژوب میں ریاض العلوم القیسیہ کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا اور تاحیات اسی مدرسے میں پڑھاتے رہے.
تصانیف:
پشتو اور عربی میں آپ نے کئی کتابیں لکھیں، جن کے نام حسبِ ذیل ہیں-
* رحمة البيان شرح رشيدالبيان.
* زموږ پيغمبر "صلی اللّٰه عليه و سلم”
* الرحمة الباقية.
* رحمة التجويد.
* صحاح الضاد عن سقام الظاء.
* الاقتصاد في صحاح الضاد.
* آئنۀ افغان.
* خپل عمل د لاري مل.
* اصولِ تفسير.
* الرحمة الساري في المقدمة الجزري
* شرح ترمذي.
* شرح بديع الميزان.
* حلِ ترکيب.
* کورنی علاج.
* د پښتو قواعد.
* د ژوند رڼا.
سیاست:
مولوی رحمت اللّٰہ مندوخیل پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی نماز جنازہ بھی اُن کی وصیت کے مطابق آپ نے پڑھائی تھی.
وفات:
آپ نے 12-جولای-1985ء کو عالمِ آب ؤ گِل سے رشتۂ حیات منقطع کیا، آپ کا مرقد مبارک کلی مريم ژوب میں واقع ہے، جہاں آپ کے پہلو میں آپ کے دو انتہائی نابغہ صاحبزادے مولوی عبدالحی مندوخیل اور عبدالعلی غورغشتی بھی مدفون ہیں.
مأخذ:
۱- کاکڑ، سیال "ولی محمدخان”، د کسے د لمنی پشتانہ لیکوال، جلد ۱، 1974ء، کوئٹہ.
۲- صاحبزادہ، حمیداللّٰہ، پشتو ادب پہ سہیلی پشتونخوا کی، 1989ء، پشین.
۳- رشاد، عبدالشکور، علامہ، د پشتو تجویدونو تاریخچہ، 1980ء، کابل.
۴- اپنی یاداشتیں.
۵- طاهر ځلاند کی ياداشتيں.