ټول حقوق د منډيګک بنسټ سره محفوظ دي
آپ کی شاعری کو پشتو شاعری میں اعلیٰ مقام حاصل ہے۔ آپ ایک بہترین فلسفی تھے، آپ نے ہر قسم کے علم اور فلسفہ کو اپنی شاعری میں بیان کرنے کی بہترین کوشش کی ہے۔ آپ پشتو صوفیانہ شاعری کے بادشاہ ہیں۔ اگرچہ آپ کی بہت سی شاعری اس وقت کے نامساعد حالات کی نذر ہو چکی ہے پھر بھی پانچ ہزار اشعار پر مشتمل آپ کے کلام کا مجموعہ دیوان کے نام سے شائع ہو چکا ہے۔ کہتے ہیں اب تک وہ درخت موجود ہے جس کی چھاؤں میں بیٹھ کر آپ اشعار لکھا کرتے تھے۔ آپ کی شاعری انسانیت، امن، اسلام اور اخلاق حسنہ کی درس پر مبنی ہے۔ چار صدیاں گزر جانے کے باوجود آپ کے اشعار سُن کر ایسا لگتا ہے کہ جیسے یہ آج کے زمانے کے کسی طاق شاعر نے موجودہ حالات و واقعات کو دیکھ کر اسی مناسبت سے لوگوں کی دینی و دنیاوی رہنمائی کرنے کی خاطر ایک خوبصورت لڑی میں پروئی ہو۔ آپ کی شاعری میں ہر شخص کو اپنا آپ نظر آتا ہے لہٰذا کوئی بھی آپ کی شاعری سے رہنمائی حاصل کر سکتا ہے۔ آپ کے عقیدت مند حضرات آپ کو پشتو شاعروں کا سلطان مانتے ہیں۔ انگریزی سمیت مختلف زبانوں میں آپ کے کلام کے تراجم شائع ہو چکے ہیں۔
بابا اگر چہ اپنے وقت کے گوشہ نشین انسان تھے، لیکن وقت کے سیاسی حالات سے بھی بے خبر نہ تھے۔ آپ نے اورنگ زیب عالم گیر اور شاہ عالم جیسے مغل بادشاہوں کا زمانہ دیکھا تھا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب مغلوں اور پٹھانوں کے درمیان سخت چپقلش جاری تھی، اور مغلوں نے پٹھانوں پر عرصۂ حیات تنگ کررکھا تھا۔ چناں چہ اس وقت کی سیاسی حالات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہتے ہیں:
پہ سبب د ظالمانو حاکمانو
گور او اور او پیخور درے واڑہ یو دی
رحمان بابا کے مزار:
رحمان بابا کے مزار پشاور کے جنوب میں ہزار خوانی کے مقام پر واقع ہے۔
صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار پر حملہ
صوبہ سرحد کے دارالحکومت پشاور میں نامعلوم افراد نے پشتو کے ممتاز اور مقبول صوفی شاعر رحمان بابا کے مزار کو دھماکہ خیز مواد سے اڑانے کی کوشش کی ہے جس کے نتیجے میں عمارت کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
یکہ توت پولیس سٹیشن کے ایس ایچ او زرولی خان نے بی بی سی کو بتایا کہ پشاور کے نواح میں ہزار خوانی کے علاقے میں واقع رحمان بابا کے مزار کو جمعرات کی صبح تقریباً پانچ بجے نشانہ بنایا گیا۔
ان کے مطابق دھماکہ خیز مواد مزار کے گرد تعمیر شدہ عمارت کے چاروں ستونوں کے پاس رکھے گئے تھے جسکے پھٹنے سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ان کے بقول انہوں نے نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی ہے البتہ اس سلسلے میں کسی کو گرفتار اور نہ ہی کسی کے ملوث ہونے کی نشاندہی ہوسکی ہے