منډيګک
افغان تاريخ

کابل کا ماضی

0 425

کابل افغانستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ شہر ساڑھے تین ہزار سال سے بھی قدیم ہے، تاہم یہ معلوم نہیں کہ اس کی بنیاد کس نے رکھی۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب رگ وید جو 1700-1100 قبل مسیح میں لکھی گئی، اور زرتشتوں کی مقدس کتاب اوستا میں دریائے کابل اور ایک کوبھا نامی آبادی کا ذکر ملتا ہے۔ وادیٔ کابل ماد سلطنت کا 678-549قبل مسیح کے قریب حصہ رہی۔ اس سلطنت پر کوروش اعظم کے قبضے کے بعد کابل زرتشتوں کا علمی مرکز بن گیا۔ اس کے بعد یہاں بدھ مت اور ہندو مت نے فروغ پایا۔ دارا کے مقبرے پر موجود ایک کتبے کے مطابق کابل اولین ایرانی سلطنت کی 29 ریاستوں میں سے تھا۔ اس سلطنت پر سکندراعظم نے قبضہ کر لیا۔ سکندراعظم کی وفات کے بعد یہ اس کے ایک جرنیل کے ہاتھ آیا جس نے اپنی سرحدوں کو دریائے سندھ تک پھیلا دیا۔ پہلی صدی قبل مسیح میں شہر موریائوں کے قبضے میں آیا۔ پہلی صدی عیسوی میں کوشان اور بعدازاں ہندو اس کے حکمران بنے۔ اسلامی فتوحات کا سلسلہ 662ء تک افغانستان پہنچا۔ شروع میں یہاں لوگوں کو دائرۂ اسلام میں داخل کرنے کی کوششیں ناکام ہوئیں۔ ساتویں صدی کے اواخر میں زرنج سے ایک مبلغ عبدالرحمان یہاں پہنچے۔ جن کے زیراثر 12 ہزار کے قریب مقامی افراد نے اسلام قبول کیا۔ یعقوب لیث صفاری نے 870ء میں کابل فتح کیا اور خطے میں پہلی اسلامی سلطنت قائم کی۔ اس وقت تک مسلمان کابل میں اقلیت میں تھے۔ اگلے عرصے میں شہر سامانی، ہندو شاہی، غزنوی، غوری اور تیموری حکمرانوں کے تحت رہا۔ 13ویں صدی میں وحشی منگول یہیں سے گزرے۔ 14 ویں میں امیر تیمور لنگ کی سلطنت کے شہر کی حیثیت سے کابل ایک مرتبہ پھر تجارتی مرکز بن گیا لیکن تیموری طاقت کے کمزور پڑنے کے بعد ظہیر الدین بابر نے سولہویں صدی کے اوائل میں کابل پرقبضہ کرتے ہوئے اسے اپنا دارالحکومت بنالیا اوربعد ازاں یہ مغل حکمرانوں کے زیر نگیں رہا۔اس کے بعد فارس کے حکمران نادر شاہ نے کابل پر قبضہ کر لیا لیکن اس کی وفات کے بعد احمد شاہ درانی تخت پر بیٹھا اور پشتون حکومت کا اعلان کرتے ہوئے افغان سلطنت کو مزید وسیع کیا۔ 1772ء میں اس کے بیٹے تیمور شاہ درانی نے کابل کو اپنا دار الحکومت بنایا۔ اس کے انتقال کے بعد زمان شاہ درانی تخت پر بیٹھا۔انیسویں صدی میں دوست محمد حکمرانی کا دعویداربنا لیکن 1839ء میں برطانوی افواج نے کابل پر قبضہ کرلیا اور شاہ شجاع کی کٹھ پتلی حکومت تشکیل دی۔1841ء میں مقامی ’’بغاوت‘‘ کے نتیجے میں برطانوی افواج کو بڑے جانی نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور جلال آباد میں ہزاروں برطانوی فوجیوں کو تہ تیغ کیا۔ برطانیہ نے اس قتل عام کا بدلہ لینے کے لیے جوابی حملہ کیا لیکن بالاحصار کو نقصان پہنچا کر بھاگ کھڑا ہوا۔

کابل کا ماضی 1950
کابل کا ماضی
کابل کا ماضی 1950
کابل کا ماضی 1950
کابل کا ماضی 1950

کابل کا ماضی 1950

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Protected contents!