منډيګک
افغان تاريخ

احمد شاہ ابدالی اورھندوستان پر اس کے حملوں کی حقیقت؟

0 522

بعض متعصب سکھ، ھندو اور نام نہاد مسلمان “دانشور” احمد شاہ بابا کو لٹیرا کہتے ہیں۔سکھ اور ھندو تو ان جنگوں میں فریق تھے اس لئے ان کے الزامات اور گالیاں قابل فہم ہیں لیکن حال ہی میں جب افغان گلوکار ناشناس اور پاکستانی طالبہ فرحت تاج Farhat Taj نے بھی احمد شاہ بابا کو لٹیرا کہا تو بہت سے مسلمانوں کو تعجب ہوا کہ ناشناس اور فرحت تاج جیسے لوگ بغیر کسی ثبوت کے افغانوں کے بابائے قوم احمد شاہ بابا پر کیوں ایسے الزامات لگا رہے ہیں۔ ان حملوں کی حقیقت اور وجوھات جاننے کیلئے شاہ ولی اللہ کی جانب سے احمد شاہ بابا کے نام خط بہت اھم اور ھم عصر ثبوت ہے جس میں شاہ ولی اللہ نے ھندوستان کے مسلمانوں کی جان،مال،عزت اور دین کی حفاظت کیلئے اور غیر مسلموں کا قبضہ ختم کرنے کیلئےاحمد شاہ بابا سے ھندوستان پر حملے کرنے کی درخواست کی ہے۔اس خط سے ثابت ہوتا ہے کہ ھندوستان پر احمد شاہ بابا کے حملوں کا سب سے بڑا مقصد مسلمانوں کی حفاظت تھا، نہ کہ لوٹ مار۔ اس خط کا خلاصہ یہ ہے۔

احمدشاه بابا

مرھٹہ اور دیگر کافر پورے ھندوستان پر قابض ہیں۔وہ چوتھ(چوتھائی ٹیکس) لے رہے ہیں،مسلمان گداگر بنے ہوئے ہیں، ان کے مال پر کافروں کا قبضہ ہے،علما اور عام مسلمانوں کو گھروں سے نکال دیا گیا ہے،کوئی مسلمان نماز نہیں پڑھ سکتا اور نہ ہی اذان دے سکتا ہے،اس وقت آپ کے سوا کوئی مسلمان بادشاہ ایسا نہیں جو مخالفین کو شکست دے سکے، آپ پر عین فرض ہے کہ کافروں کے قبضے کے خاتمے اور مظلوم مسلمانوں کو ان کے پنجوں سے آزاد کرنے کیلئے ھندوستان پر حملے کریں۔ خدا نہ کرے اگر کفار کا یہی غلبہ جاری رہا تو مسلمان اسلام کو بھول جائیں گے اور کچھ وقت کے بعد اسلام اور کفر میں فرق ختم ہو جائے گا۔

حوالہ: شاہ ولی اللہ کے سیاسی مکتوبات، خلیق احمد نظامی، صفحات 97-114

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

error: Protected contents!